Sunni Shia Discussion Forum
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.
Sunni Shia Discussion Forum

Sunni Shia Discussion Forum


You are not connected. Please login or register

حضرت ابو بکر ، پہلے اسلام لائے

Go down  Message [Page 1 of 1]

Admin


Admin
Admin

أوّل من أسلم من الرجال
(بالغ مردوں ميں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے )

9. عن عائشة عن عمر بن الخطّاب قال کان أبو بکر أحبّنا إلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و کان خيرنا و سيّدنا ذکر البيان بأنّ أبا بکر الصّدّيق رضي الله عنه أوّل من أسلم من الرّجال.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہم سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ہم سے بہتر اور ہمارے سردار تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ فرمایا : مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے حضرت ابو بکر تھے۔‘‘

1. ابن حبان، الصحيح، 15 : 279. 278، رقم : 6862
2. هيثمي، موار دالظمآن، 1 : 532، رقم : 2199
3. بزار، المسند، 1 : 373، رقم : 251

10. عن ابن عمر قال أوّل من أسلم أبوبکر.

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنھما سے روایت ہے کہ جس شخص نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘

1. طبراني، المعجم الاوسط، 8 : 190، رقم : 8365
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 43
3. واسطي، تاريخ واسط، 1 : 254

11. عن عمرو بن مرة عن إبراهيم قال أبو بکر أوّل من أسلم مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم.

’’عمرو بن مرہ نے ابراہیم سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پرسب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘

1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 224، رقم : 262، 263
2. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 225، رقم : 265
3. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 336، رقم : 36583
4. طبري، تاريخ الامم والملوک، 1 : 540

12. عن يوسف بن يعقوب الماجشون قال سمعت أبي و ربيعة يقولان أوّل من أسلم من الرّجال أبو بکر.

’’يوسف بن یعقوب ماجشون سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد اور ربیعہ سے سنا کہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘

ابن حبان، الثقات، 8 : 130، رقم : 12577

13. عن أبي أرويٰ الدّوسيّ قالوا أوّل من أسلم أبو بکر الصّدّيق.

’’ابوارویٰ دوسی سے روایت ہے کہ سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘

1. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 171
2. محاملی، أمالی المحاملی، 1 : 356، رقم : 396

14. عن الزّهريّ قال هو أوّل من أسلم من الرّجال الأحرار.

’’امام زہری سے روایت ہے کہ آزاد مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے آپ (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ) ہیں۔

بيهقي، السنن الکبريٰ، 6 : 369، رقم : 12872

15. عن محمّد بن کعب أنّ أوّل من أسلم من هذه الأمّة برسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم خديجة و أوّل رجلين أسلما أبوبکر الصّدّيق و علي و انّ أبابکر أوّل من أظهر إسلامه.

’’محمد بن کعب سے روایت ہے کہ اس اُمت میں سے سب سے پہلے (عورتوں میں) ایمان لانے والی سیدہ خدیجۃ الکبريٰ رضی اللہ عنھا ہیں اور مردوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن اپنے اسلام کا اعلان سب سے پہلے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کیا۔‘‘

احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 226، رقم : 268

وضاحت : آپ رضی اللہ عنہ پختہ عمر افراد میں سے تھے اور معاشرے میں سماجی اور تجارتی سرگرمیوں کے باعث معروف بھی تھے اس لیے آپ رضی اللہ عنہ کے اظہارِ اسلام کا ہر ایک پر آشکار ہونا ایک فطری امر تھا، سو اس کی شہرت ہوگئی۔ اور سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نو عمر معصوم بچے تھے، آپ رضی اللہ عنہ نے بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہی گھر میں حضرت خدیجۃ الکبريٰ رضی اﷲ عنھا کی طرح پہلے ہی دن سے اسلام قبول کر لیا۔ اغلباً ممکن ہے کہ زمانی اوليّت کے اعتبار سے حضرت خدیجۃ الکبريٰ رضی اللہ عنھا اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہی سب پر مقدم ہوں مگر اعلانی اوليّت میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مقدم ہوں۔

اس کی تائید درج ذیل اقوال (16 ۔ 18) سے ہوتی ہے :

16. عن محمّد بن کعب قال أوّل من أسلم أبوبکر و عليّ رضي اﷲ عنهما فأبوبکر رضي الله عنه أوّلهما أظهر إسلامه و کان عليّ رضي الله عنه يکتم إيمانه فرقا من أبيه فاطّلع عليه أبو طالب وهو مع النّبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال أسلمت قال نعم قال آزر إبن عمّک يا بنيّ و انصره قال و کان عليّ رضي الله عنه أوّلهما إسلاما.

’’محمد بن کعب سے روایت ہے کہ سب سے پہلے حضرت ابو بکر اور حضرت علی رضی اللہ عنھما اسلام لائے، ان دونوں میں سے اپنے اسلام کا اعلان پہلے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ (کم سنی کے باعث) اپنے باپ کے ڈر سے اپنے اسلام کو چھپاتے تھے، حضرت ابو طالب کو آپ رضی اللہ عنہ کے اسلام کی خبر ہوئی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے، حضرت ابو طالب نے پوچھا کیا تم نے اسلام قبول کر لیا ہے؟جواب دیا ہاں! انہوں نے کہا : اے میرے بیٹے ! اپنے چچا زاد کی خوب مدد کرو۔ راوی فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان دونوں میں سے پہلے اسلام لانے والے ہیں۔‘‘

فاکهی، اخبار مکة، 3 : 219

17. قال أبوحاتم فکان أوّل من آمن برسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زوجته خديجة بنت خويلد ثمّ آمن عليّ بن أبي طالب وصدّقه بما جاء به وهو بن عشر سنين ثمّ أسلم أبوبکر الصّدّيق فکان عليّ بن أبي طالب يخفي إسلامه من أبي طالب وأبوبکر لمّا أسلم أظهر إسلامه فلذٰلک اشتبه علي النّاس أوّل من أسلم منهما.

’’ابو حاتم نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لانے والی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اﷲ عنھا ہیں اس کے بعد حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ایمان لائے اور جو کچھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے اس کی تصدیق کی اور اس وقت وہ دس سال کے بچے تھے، پھر حضرت ابو بکر صدیق ایمان لائے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ابو طالب سے اپنا اسلام چھپاتے تھے، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب اسلام قبول کیا تو اس کا اعلان بھی کر دیا پس اسی لیے لوگوں پر مشتبہ ہوگیا کہ ان دونوں میں سے پہلے کس نے اسلام قبول کیا؟۔‘‘

ابن حبان، الثقات، 1 : 52

18. قال الشّوکانيّ وقد صحّ أنّ من مبعث النّبي صلي الله عليه وآله وسلم إلٰي وفاته نحو ثلاث وّ عشرين سنة وأنّ عليّا رضي الله عنه عاش بعده نحو ثلاثين سنة فيکون قد عمر بعد إسلامه فوق الخمسين وقد مات ولم يبلغ السّتّين فعلم أنّه أسلم صغيرا.

’’شوکانی نے کہا، یہ بات صحیح ہے کہ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال تک کل تئیس سال کا عرصہ بنتا ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد تیس سال تک حیات رہے اور آپ رضی اللہ عنہ کی عمر اسلام قبول کرنے کے بعد پچاس سال سے زائد بنتی ہے اور جب آپ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر ساٹھ سال سے کم تھی پس معلوم ہوا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے بچپن میں ہی اسلام قبول کیا۔‘‘

شوکاني، نيل الاوطار، 8 : 17

19. عن أبي أمامة الباهليّ قال : أخبرني عمروبن عبسة رضي الله عنه قال : أتيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وهو نازل بعکاظ قلت : يا رسول اﷲ من اتّبعک علٰي هذا الأمر؟ قال : ’’إتّبعني عليه رجلان حرّ وّ عبد أبو بکروّبلال‘‘ قال : فأسلمت عند ذٰلک.

’’حضرت ابوامامۃ باہلی سے روایت ہے کہ مجھے عمرو بن عبسہ نے خبر دی کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عکاظ کے مقام پر تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اِس دین پر آپ کی (اولین) اتباع کس نے کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اِس پر میری اتباع دو مردوں نے کی ہے ایک آزاد اور ایک غلام، وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے اس وقت اسلام قبول کیا تھا۔

1. حاکم، المستدرک، 3 : 69، کتاب معرفة الصحابة، رقم : 4419
2. طبري، تاريخ الأمم والملوک، 1 : 540

20. عن عمرو بن عبسة قال : أتيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في أوّل ما بعث وهو بمکّة وهو حينئذ مستخف. . . قلت نعم ما أرسلک به فمن تبعک علٰي هذا؟ قال : ’’عبد و حرّ يعني أبابکر و بلا لا.‘‘

’’حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں آپ کی بعثتِ مبارکہ کے ابتدائی ایام میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے اور اُس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خفیہ طور پر تبلیغِ دین فرماتے تھے۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات سن کر عرض کیا، یہ دین کتنا ہی اچھا ہے جو اﷲ نے آپ کو دے کر بھیجا ہے (پھر عرض کیا) اِس دین پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کس نے کی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ایک غلام اور ایک آزاد شخص نے وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘

1. حاکم، المستدرک، 3 : 68، 69، کتاب معرفة الصحابه، رقم : 4418
2. حاکم، المستدرک، 1 : 269، رقم : 583
3. احمد بن حنبل، المسند، 4 : 111
4. ابن خزيمه، الصحيح، 1 : 129، رقم : 260
5. طبراني، مسند الشاميين، 2 : 315، رقم : 1410
6. بيهقي، السنن الصغريٰ، 1 : 534، رقم : 959

21. عن همّام قال : سمعت عمّارا يقول : رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و ما معه إلّا خمسة أعبد وّ امرأتان، و أبوبکر.

’’حضرت ھمام بن حارث رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اﷲ عنھما کو فرماتے ہوئے سنا : میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس دور میں دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ پانچ غلاموں، دو عورتوں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی نہ تھا۔

1. بخاري، الصحيح، 3 : 1338، کتاب المناقب، رقم : 3460
2. بخاري، الصحيح، 3 : 1400، کتاب. . . رقم : 3644
3. حاکم، المستدرک، 3 : 444، رقم : 5682
4. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 208، رقم : 232
5. بزار، المسند، 4 : 244، رقم : 1411
6. بيهقي، السنن الکبريٰ، 6 : 369، رقم : 12883
7. خثيمه، من حديث خثيمه، 1 : 131
8. ذهبي، سير اعلام النبلاء، 1 : 428
9. مزي، تهذيب الکمال، 21 : 220
10. عسقلاني، الاصابه، 4 : 575، رقم : 5708
11. محب طبري، الرياض النضره، 1 : 420

خمسة اعبد هم بلال و زيد بن حارثة و عامر بن فهيرة و ابو فکيهة و ياسر والد عمار والمرأتان خديجة و سمية والدة عمار.

’’پانچ غلام حضرت بلال، حضرت زید بن حارثہ، حضرت عامر بن فہیرۃ، حضرت ابو فکیہۃ اور حضرت عمار کے والد حضرت یاسر رضی اللہ عنھم ہیں اور دو عورتیں حضرت خدیجۃ اور حضرت عمار کی والدہ حضرت سمیۃ رضی اﷲ عنھما ہیں۔‘‘

سهارنپوري، حاشيه صحيح البخاري، 1 : 516، رقم : 10

22. عن الشّعبيّ قال سألت إبن عبّا س أو سئل : من أوّل من أسلم؟ فقال : أما سمعت قول حسّان رضی الله عنه :

إذا تذکّرت شجوا من أخي ثقة
فاذکر أخاک أبابکر بما فعلا
خير البريّة أتقاها وأعدلها
بعد النّبيّ وأوفاها بما حملا
ألثّاني ألتّالي المحمود مشهده
و أوّل النّاس منهم صدّق الرّسلا

’’امام شعبی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا یا آپ سے سوال کیا گیا کہ اسلام قبول کرنے کے اعتبار سے پہلا شخص کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا، تم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا ارشاد نہیں سنا!

’’جب تم کسی قابل اعتماد بھائی کا تپاک سے ذکر کرو تو ضرور ابو بکر کے کارناموں کی وجہ سے انہیں یاد کرو۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وہ تمام مخلوق سے بہتر، اللہ سے زیادہ ڈرنے والے، عدل کرنے والے اور اپنے فرائض کو کماحقہ سر انجام دینے والے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ (دو ہجرت کرنے والوں میں سے) دوسرے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیرو ہیں، محفل میں ان کی موجودگی پسندکی جاتی ہے، وہ لوگوں میں سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے سب رسولوں کی تصدیق کی۔‘‘

1. حاکم، المستدرک، ، 3 : 67، کتاب معرفة الصحابه، رقم : 4414
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 14، رقم : 33885
3. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 336، رقم : 36584
4. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 133، رقم : 103
5. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 142، رقم : 119
6. طبراني، المعجم الکبير، 12 : 89، رقم : 12562
7. شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 84، رقم : 44
8. بيهقي، السنن الکبريٰ، 6 : 369، رقم : 12875
9. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 43
10. ابن جوزي، صفة الصفوه، 1 : 238
11. ابن عبدالبر، الإستيعاب، 3 : 964، رقم : 1633
12. محب طبري، الرياض النضره، 1 : 416

23. عن عبداﷲ بن الحصين التّميميّ أنّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال مادعوت أحدا إلٰي الإسلام إلاّ کانت عنده کبوة و تردّد و نظر إلا أبابکر ما عکم عنه حين ذکرته ولا تردّد فيه.

’’عبداللہ بن حصین تمیمی سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جس کسی کو اسلام کی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ تردد، ہچکچاہٹ اور تامل کا اظہار ضرور کیا سوائے ابوبکر کے کہ اس نے بغیر کسی تردد و تامل کے فوراً میری دعوت قبول کر لی۔‘‘

1. ابن کثير، البداية والنهاية، 3 : 27
2. ابن هشام، السيرة النبوية، 2 : 91
3. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 2 : 444
4. حلبي، السيرة الحلبيه، 1 : 442
5. ابن عساکر، تاريخ دمشق، 30 : 44
6. محب طبري، الرياض النضرة، 1 : 415

24. ما کلّمت أحدا في الإسلام إلّا ابٰي عليّ و راجعني في الکلام إلّا ابن اٰبي قحافة فانّي لم أکلّمه في شيء إلاّ قبله و استقام عليه.

’’میں نے اسلام کے بارے میں جس سے بھی گفتگو کی اس نے انکار کیا اور مجھ سے تکرار کی سوائے ابو قحافہ کے بیٹے ابو بکر کے، کیونکہ میں نے اس سے جو بات بھی کہی اس نے قبول کر لی اور اس پر مضبوطی سے قائم رہا۔‘‘

حلبي، السيرة الحلبيه، 1 : 442
فصل : 3

من سرّه أن ينظرعتيقا من النار فلينظرإلي أبي بکر رضي الله عنه
(جسے آگ سے محفوظ شخص دیکھنا ہو وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کو دیکھ لے)

25. عن عائشة : أنّ أبا بکر دخل علٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : ’’انت عتيق اﷲ من النّار،‘‘ فيومئذ سمّي عتيقا.

’’اُمُّ المؤمنین عائشہ صدِّیقہ رضی اﷲ عنھا سے روایت ہے : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’تم اﷲ رب العزت کی طرف سے آگ سے آزاد ہو۔‘‘ پس اُس دن سے آپ رضی اللہ عنہ کا نام ’’عتیق‘‘ رکھ دیا گیا۔

1. ترمذي، الجامع الصحيح 5 : 616، ابواب المناقب، رقم : 3679

2. ابن حبان نے ’الصحيح (5 : 279، رقم : 6864) ‘ميں عبد اﷲ بن زبير رضي اﷲ عنھما سے روايت کيا ھے۔

3. حاکم، المستدرک، 2 : 450، رقم : 3557
4. حاکم، المستدرک، 3 : 424، رقم : 5611
5. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 53، رقم : 9

6۔ بزار نے ’المسند (6 : 170، رقم : 2213)‘ ميں حضرت عبداﷲ بن زبير رضي اﷲ عنھما سے روايت کيا ھے۔
7۔ مقدسي نے ’الاحاديث المختارہ (9 : 307، رقم : 265)‘ میں حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنھما سے روایت کیا ھے۔
8۔ ھيثمي نے ’مجمع الزوائد (9 : 40)‘ میں حضرت عبداﷲ بن زبیر سے روایت کیا ھے۔

9. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 170
10. ابن جوزي، صفة الصفوة، 1 : 235
11. طبري، تاريخ الأمم والملوک، 2 : 350
12. محب طبري، الرياض النضرة، 1 : 403
13. عسقلاني، تهذيب التهذيب، 15 : 276، رقم : 537

26. عن عائشة امّ المؤمنين رضي اﷲ عنها قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ’’من سرّه أن يّنظر إلٰي عتيق من النّار فلينظر إلٰي أبي بکر‘‘ وأنّ إسمه الّذي سمّاه أهله لعبد اﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو حيث ولد فغلب عليه اسم عتيق.

’’امّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جسے آگ سے آزاد (محفوظ) شخص دیکھنا پسند ہو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھ لے۔‘‘ اور آپ رضی اللہ عنہ کا لقب ولادت کے وقت آپ کے گھر والوں نے عبد اﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو رکھا تھا، پھر اِس پر عتیق کا لقب غالب آگیا۔

1. حاکم، المستدرک، 3 : 64، کتاب معرفة الصحابه، رقم، 4404
2. ابو يعلي، المسند، 8 : 302، رقم : 4899
3. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 54، رقم : 10
4. طبراني، المعجم الأوسط، 9 : 149، رقم : 9384
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 41
6. ديلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 3 : 540، رقم : 5685
7. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 170
8. ابن عبدالبر، الإستيعاب، 3 : 963، 964
9. عسقلاني، الإصابه، 4 : 170
10. محب طبري، الرياض النضرة، 1 : 402

https://shiacult.forumotion.com

rehanhyd


Guest

[Edited]
Respect Sahaba

rehanhyd


Guest

[Edited]
Respect Sahaba

Sponsored content



Back to top  Message [Page 1 of 1]

Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum